the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
مولانا محمدخواجہ شریف اورمولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی کا خطاب
ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹرکے زیراہتمام مسجدابوالحسنات جہاں نماحیدرآبادمیں بارھواں عظیم الشان اجلاس عام’جلسہ شہادت سیدنا امام حسینؓ ‘مولانا محمدخواجہ شریف شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ کی صدارت میں منعقدہوا،مولانا نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ حضرت امام حسینؓ کی ذات بابرکت‘ہدایت کامعیارہے اورآپ سے محبت ووابستگی‘محبوبیت کی ضامن ہے۔ہرانسان کی عین تمنایہی رہتی ہے کہ وہ اللہ تعالی اوراس کے رسولؐکامحبوب بن جائے۔یہ وہ عظیم نعمت ہے جس سے بندۂ مومن کے لئے دنیا میں بھی کامیابی ہے اورآخرت میں بھی سرخروئی ہے۔حضرات حسنین کریمینؓ کی نسبت سے اس عظیم نعمت کا حصول‘ہرامتی کے لئے آسان کردیاگیا۔حضوراکرمؐنے ارشادفرمایا:حسن وحسینؓیہ دونوں میرے بیٹے اورمیری بیٹی کے بیٹے ہیں۔اے اللہ!میں ان سے محبت کرتاہوں؛توبھی ان سے محبت فرما،اورجو‘ان سے محبت کرے انہیں تواپنامحبوب بنالے!۔حاضرین کے کثیراجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ امام عالی مقامؓ حضورؐکے اوصاف وکمالات کے پرتوہیں۔آپ کی ولادت کے بعدحضورؐنے آپ کانام’حسین‘رکھا۔مولانا نے کہا کہ ’حسین‘حسن والے کوکہاجاتاہے،اورصیغہ تصغیرمیں پیاروالفت کامعنی بھی ہوتاہے،چنانچہ آپ سے نہ صرف مخلوق محبت کرتی ہے بلکہ خالق بھی محبت کرتاہے۔حضرت شیخ الحدیث نے کہا کہ حلاوت،ملاحت،خوشبواورنورانیت’حسن‘کالازمہ ہے،اوریہ تمام چیزیں امام حسینؓمیں بدرجہ اتم موجودہیں۔حلاوت وخوشبوکایہ حال کہ آپ صاحب جمال اور جنتی پھول ہیں،اورحضورؐآپ کوچومابھی کرتے اورسونگھابھی کرتے۔چہرۂ مبارک کی نورانیت کایہ عالم تھاکہ کسی تاریک مقام پرآپ تشریف فرماہوتے تووہ مقام روشن ومنورہوجاتا۔غرض’حسن‘کاہرلازمہ آپ میں بدرجہ اتم موجودہے۔دوران خطاب مولانا نے کہا کہ اللہ تعالی نے آیت تطہیرکے ذریعہ آپ کی طہارت وپاکیزگی کا اعلان فرمایا۔امام عالی مقام نہ صرف ظاہروباطن کے پاک ہیں بلکہ اپنے قول وفعل،گفتاروکردارکے بھی پاک ہیں،اورآپ کاہراقدام اورفیصلہ بھی پاک ہے؛لہذاکوئی آپ پردنیا طلبی اوراقتدارکی خواہش کاالزام نہ لگائے۔مولانا نے کہا کہ جس ذات گرامی کوجنت کی سرداری حاصل ہو‘وہ دنیوی اقتدارکاکیسے طالب ہوسکتی ہے؟۔مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرات حسنین کریمین حق وصداقت کے پیکرہیں ،ان کا وجود حقانیت کی واضح دلیل ہے۔اہل نجران سے جب مباہلہ کی بات آئی تو



حضور اکرم ؐ میدان میں اس شان سے تشریف لائے کہ امام حسینؓ آپ کی گود میں ، اور امام حسنؓ آپ کی انگشت مبارک تھامے ہوئے ہیں،سیدۂ کائنات آپ کے پیچھے اور حضرت علی مرتضیؓ ان کے پیچھے ہیں،جب عیسائیوں کے پادری نے ان برگزیدہ حضرات کے چہروں کی نورانیت کو دیکھا تو پکار اٹھا:اے لوگو!میں ایسے نورانی چہروں کو دیکھ رہا ہوں،اگر یہ اللہ کے دربار میں معروضہ کریں کہ پہاڑ کو اس کے مقام سے ہٹادے تو اللہ تعالی ان کی دعا ء کے سبب ضرور پہاڑ کو اس کے مقام سے ہٹادے گا،ان سے مباہلہ نہ کرو؛ورنہ تم سب کے سب ہلاک ہوجاؤگے،اور قیامت تک روئے زمین پر کوئی عیسائی باقی نہیں رہیگا!چنانچہ وہ مصالحت کرکے واپس ہوگئے،حضور اکرمؐنے ارشاد فرمایا:قسم اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے!اہل نجران پر عذاب بالکل قریب آچکا تھا،اگر وہ مقابلہ کرتے تو ان کے چہروں کو مسخ کردیا جاتا،وہ بندر اور بدجانور بنادئے جاتے۔دوران خطاب مفتی صاحب نے کہا کہ حضور اکرمؐ کی ذات گرامی سراپا معجزہ ہے،اسلام کی حقانیت کو پیش کرنے کے لئے صرف آپ کی ذات گرامی ہی کافی تھی لیکن آپ نے حضرات حسنین کریمینؓ کو بحکم خدا اپنے ساتھ میدان میں اس لئے لایا تاکہ امت کو معلوم ہوجائے کہ یہ حق وصداقت کے پیکر ہیں اور ان کا وجود باجود حقانیت اسلام کی واضح دلیل ہے۔مفتی صاحب نے کہا کہ بچپن میں شہزادوں کا میدان میں تشریف لانا حق وصداقت کی دلیل ہے تو جب وہ داعئ حق اور مصلح امت کی حیثیت سے تحفظ اسلام اور پاسدارئ شریعت کی خاطر میدان میں آئیں تو ان کے اقدام کو کس طرح دنیوی اقدام کہا جاسکتا ہے؟مفتی صاحب نے کہا کہ حضرت امام عالی مقامؓنے یہ عظیم قربانی‘اسلامی اقدارکے تحفظ،نظام اسلام کوبحال کرنے اوردین کی بقاء کے لئے پیش فرمائی۔امام عالی مقام نے یزیدکی بیعت کوقبول نہ کیا،باطل کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے،آپ نے حضرت حرؓسے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ یزیدنے حدوداسلام کومعطل کردیا ہے،نفس وشیطان کی اطاعت کی جارہی ہے اورخداء رحمن کی برسرعام مخالفت کی جارہی ہے،فتنہ وفسادبپاکیاجارہاہے،قومی سرمایہ پرظالم‘قابض ہیں،اللہ تعالی کی حرام کردہ چیزوں کوحلال قراردیاجارہاہے،توایسے نازک وقت سب سے زیادہ میری ذمہ داری ہے کہ میں اس باطل نظام کوتبدیل کردوں۔چنانچہ آپ نے اپنافرض منصبی اداکرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا۔علماء وحفاظ،دنشوران ملت کے علاوہ عوام الناس کی کثیر تعدادشریک محفل رہی۔مولانا حافظ سیدمحمدبہاؤ الدین زبیرنقشبندی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔مولوی حافظ محمدخان نقشبندی نے نعت ومنقبت پیش کی۔
اس پوسٹ کے لئے 1 تبصرہ ہے
ahmed Says:
very very knowledgeable .

Comment posted on November 08 2014
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.